اسمبلی ہلڑ بازی کا اکھاڑہ – Chattan Daily Newspaper:Valley Vision
جہاں زیب بٹ
ابھی قانون ساز اسمبلی کی کاروایی کا چو تھا ہی دن تھا کہ ایوان کی کاروایی ہلہ گلہ ،ہاتھا پایی ،مکہ بازی اور شوروغل کی نذر ہو گیی ۔ افسوس ہمارے معزز ممبران اسمبلی ان بد ہمسایوں کی طرح لڑرہے ہیں جن کے مابین زمین کا قضیہ ہو ۔ کمینہ ڈرایور کم زیادہ کرایہ پر جس شرارت کے ساتھ سواری کا گریبان پکڑتا ہے اس کا ہو بہو نظارہ اسمبلی پیش کرے تو سر شرم سے جھک ہی جا تا ہے کہ ہم نے کن کو اسمبلی میں بھیجا ہے۔ تنازعہ کی جڑ بدھ کو پاس ہو نے والی وہ تاریخی قرارداد ہے جس میں دفعہ 370کا نام لیے بغیر جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن بحال کر نے کے لیے منتخب نمایندوں سے ڈایلاگ کا مطالبہ کیا گیا۔ایسا کرنا این سی کی مجبوری تھی کہ اس نے اس طرح کا انتخابی وعدہ کیا تھا ۔ اس نے گول مول اور محتاط انداذ میں قرارداد پاس کرایی توبات ختم ۔عبداللہ حکومت کو اس بارے کویی ابہام نہیں ہو گا کہ دفعہ 370کی واپسی ناممکن حد تک مشکل ہے لیکن یہ مدعااس کی خوراک رہی ہے اور قرار داد سے کچھ حاصل ہو نہ ہو مگر اس کو زندہ رکھنے کا کارنامہ انجام دینے کا تاثر ہی اس کے لیے کافی سامان ہے۔
اپوزیشن اس مد عے بر اپنے طور سیاست کررہی ہے ۔یہ مدعا ملکی سیاست میں بکا اور بک رہا ہے۔باجپا دفعہ 370کے خاتمے کو ایک عظیم کارنامہ کے طور پر پیش کررہی ہے جس سے اس کا ووٹ بینک مضبوط تر ہو گیا ہے ۔وہ اپنی سیاسی کانسچونسی کے موڑ اور جذبات کے بارے اتنی پر اعتماد ہے کہ الیکشن میدان کے اندر اور باہر کانگریس کو چلینج کررہی ہے کہ وہ اس مدعےپر اپنا موقف واضح کرے کم از کم اتنا ہی کہہ دے کہ جب وہ کبھی اقتدار میں آیے گی تو اس کو بحال کرے گی یا نہیں ۔کانگریس اتنی جرت نہیں کرپاتی ہے جس کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ باجپا اس مدعے کو بازار سیاست کا حساس اور جذباتی مدعا بنانے میں کامیاب ہوچکی ہے۔ایسے میں اس سے کیوں کر یہ توقع رکھی جاسکتی ہے کہ وہ جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن کو اصلی یا سابقہ شکل میں بحال کرے گی۔
باجپا کا سٹینڈ تو خیر واضح ہے اور اسمبلی میں اس کی ہلڑ بازی قابل فہم ہے ۔باجپا کو چھوڑکر جو پانچ نفری اپوزیشن بچتا ہے سجاد لون،شیخ خورشید اور پی ڈی پی سے وابستہ تین ارکان،وہ دفعہ 370 کے بارے گمان رکھتے ہیں کہ واحد سیاسی ہتھیار ہے جس سے این سی کا محاصرہ کیا جا سکتا ہے اور عوام کی شاباشی جیتی جاسکتی ہے۔اس کا مطلب ہے کہ دفعہ 370 عوام کے جذباتی استحصال کا گرم ہتھیار ہے جس سے ہمیں بے وقوف بنایا جارہا ہے۔پانچ نفری کشمیر ی نسل ممبران اسمبلی اور محبوبہ مفتی پانچ اگست کی کاروایی کی مذمت اور اصلی صورت میں دفعہ 370 کی بحالی کی مانگ پر مبنی قرارداد چاہتے ہیں لیکن بالفرض ایسا ہو بھی جا یے تو کیا کو یی بھو نچال آیے گا ؟ ۔وہ شوق سے دفعہ 370 کی لڑایی لڑیں لیکن قرارداد پر اٹکنا ،بس اسی کی رٹ لگاتے ہو یے اسمبلی کو یرغمال بنانا عوامی منڈیٹ کے ساتھ فراڈ کھیلنے کے مترادف ہے۔دفعہ 370 پر اپنی مرضی کا موقف اختیار کرنے کا حق ہر کسی کو ہے لیکن اسی کو سیاست ،الفت ،مخالفت یا گورننس کا مرکز و محور بنانا سیاسی دھوکہ ہے جو عوام کے ساتھ کھیلا جا رہا ہے حالانکہ اس کے اور بھی ہزار مسایل ہیں ،لوگوں کی نظریں بجلی ،روزگار ،پانی اور ترقیاتی ماڈل پر ہے جو انتخابی وعدوں میں شا مل ہے۔لیکنلیڈر حضرات پہلے عزت کا جھانسہ دے کر عوام کو ایک بار پھر الو بنا رہے ہیں ۔
Source link
ویلی ویژن