مضامین

اقتدار میں این سی کی واپسی – Chattan Daily Newspaper:Valley Vision

جہاں زیب بٹ

شیخ محمد عبداللہ کی تیسری پیڑھی کے ہاتھ میں ایک بار پھر جموں کشمیر کی باگ ڈور آگیی ۔عمر عبداللہ نے عنان حکومت سنبھالی اور وہ یو ٹی کے پہلے وزیراعلی بن گیے ۔
تاریخ خود کو دہراتی ہے۔شیخ محمد عبداللہ کو جب وزیر اعظم کے عہدے سے معذول کیا گیا اورپہلے بخشی غلام محمد اور پھرجی ایم صادق کھڑا ہو گئے تو شیخ عبداللہ نے محاذ راے شماری بنایا اور اس کو باءیس برس تک چلایا۔ اس دوران دلی نے چھٹی آءینی ترمیم کے ذریعے6 جون 1965میں وزیر اعظم نام ختم کر ڈالا اور غلام محمد صادق ریاست کے پہلے وزیراعلی بن گیے ۔1975 میں اندرا عبداللہ ایکارڈکے نتیجے میں شیخ محمد عبداللہ نے “سیاسی آوارہ کردی” چھوڑدی اور اس کے صلے میں وہ کانگریس کی بیساکھی پر کھڑا ہویے اور طویل جدوجہد سے کچھ حاصل کیے بغیر چپ چاپ وزیراعلی کی کرسی پر بیٹھ گیے ۔انھوں نے اس بارے اف تک نہ کیا کہ اس سے پہلےجب وہ تخت سے اتارے گیے تو وہ وزیر اعظم تھے۔
تاریخ خود کو دہراتی ہے اس کی ایک اور مثال حالیہ اسمبلی انتخابات کے نتایج سے ملتی ہے جس میں این سی نے شاندار جیت درج کری۔یاد کیجیے 1977 میں شیخ محمد عبداللہ کو گانگریس نے دغا دیاتو ملک بھر میں ایمرجنسی کے خلاف وسیع ناراضگی نے اندرا گاندھی کا سیاسی بیڑا غرق کیا اور مرارجی ڈیسایی اور جے پرکاش نرائن ایسے عظیم لیڈروں کی جدوجہد اور محنت سے” جنتا پارٹی” بام عروج کو پہنچی البتہ جموں کشمیر ایک استثنا رہی جہاں ہمدردی کی لہر شیخ محمد عبداللہ کے حق میں پیدا ہویی اور” جنتا پارٹی “کا وہی حشر ہوا جو اب کی بار وادی میں تقریباً جملہ مخالف جماعتوں کا ہوا کہ وہ این سی کے حق میں اٹھی خاموش لہر میں خس و خاشاک کی طرح اڑ گیے ۔تب کشمیریوں نے” جنتا پارٹی “سے خوف کھایا اور نجات دہندہ سمجھ کر شیخ محمد عبداللہ کو تاریخی منڈیٹ دیا گیا۔
تاریخ خود کو کیسے دہراتی ہے ۔10اکتوبر 1996میں فاروق عبداللہ کی آنکھو ں سے آنسوں کی جھڑی لگ گیی جب انہوں نے وزیر اعظم دیو گو ڈا اور ممتاز قومی رہنماؤں کی موجودگی میں جھیل ڈل کے کنارے سنتور ہو ٹل میں بطور وزیراعلی حلف اٹھایا۔ چھ سات سالہ خونریز دور کے درمیان چھیانوے میں کشمیر میں سیاسی عمل کو زندہ کرنا ایک بڑا قومی پرو جیکٹ تھا ۔تب بھی فاروق نے پہلے انتخابات میں شمولیت کے لیے اٹانومی کی شرط رکھی تھی لیکن جب اس کو لگا کہ اس پر کویی کان دھرنے والا نہیں تو وہ میدان میں آگیے اور کم شرح وو ٹنگ کے درمیان قابل ذکر اکثریت کے ساتھ اقتدار میں آگیے ۔
این سی نے چھیا نوے میں اس وقت دوبارہ سیاسی جلوہ دکھایا جب زوردار شورش کے بعد خیال کیا جارہا تھا کہ این سی قصہ پارینہ ہے ۔پھر نرم علاحدگی پسندی کے بیانیے کی وجہ سے پی ڈی پی سیاسی افق پر نمودار ہویی تو خیال کیا گیا کہ این سی کا متبادل آگیا ۔2008 میں این سی اقتدار میں واپس آیی اور عمر عبداللہ پہلی بار جموں کشمیر کے وزیراعلی تو بن گیے مگر پارٹی کو اکثریت نہ ملی اور وہ اٹھایس ممبران اسمبلی کی گنتی پر اٹک گیی جس بنا ء پر اس نے کانگریس کا ہاتھ تھاما ۔اٹھایس سال بعد ماہ اکتوبر میں ہی عمر عبداللہ نے حلف لیا اور پارٹی بھاری اکثریت سے سرفراز ہوگیی ۔سنہ 77 میں کشمیریوں کو “جنتا پارٹی” سے ڈرایا گیا اور شیخ محمد عبداللہ کو سیاسی عروج ملا اب کی بار عوام میں 2019کی آءینی تبدیلیوں کا غصہ تھا اور کشمیری بآسانی بھاجپا سے بھدک گیے اور وہ تمام سیاسی کردار مسترد ہو یے جن کو بھاجپا سے کویی لین دین تھا یا اس سے نتھی ہوگیے ۔فایدہ این سی کو ملا اور اقتدار میں اس کی واپسی ہو گیی۔ این سی کا کڑا امتحان شروع ہو نے کی بات اپنی جگہ فی الحال سچایی یہ ہے کہ حالیہ انتخابی نتایج نے کشمیر کے تشخص کی محافظ کے طور پر این سی سٹیٹس کا کھلا اعادہ کردیا۔

 


Source link

ویلی ویژن

Online Editor - Valley Vision

Welcome to Valley Vision News, where Er Ahmad Junaid leads our team in delivering real news in both English and Urdu. We're your go-to source for independent coverage, focusing on stories from around the globe, with a spotlight on India and Jammu and Kashmir. From breaking news to in-depth analysis, we've got you covered. Join us on our journey to stay informed and empowered. Join with us at Valley Vision News.

Leave a Reply

Back to top button