اللہ کا کرم اور گناہ گار بندے کا رجوع
دنیا میں انسان کی سب سے بڑی حقیقت اس کا گناہ گار ہونا ہے۔ انسان فطری طور پر کمزور ہے اور شیطان کے بہکاؤے میں آ جاتا ہے، جس کی وجہ سے وہ اللہ کی رضا سے منحرف ہو جاتا ہے۔ گناہ، انسان کی روح کو پراگندہ کرتا ہے اور اس کی زندگی میں سکون و اطمینان کی کمی پیدا کرتا ہے۔ مگر اللہ کی شان یہ ہے کہ وہ ہر وقت اپنے بندوں کے لیے معافی اور کرم کا دروازہ کھلا رکھتا ہے۔ انسان جتنا بھی گناہ کرے، اگر وہ سچے دل سے توبہ کرے تو اللہ کی رحمت اس کے گناہوں کو معاف کر دیتی ہے۔
اللہ کی رحمت کے بارے میں قرآن میں کئی مقامات پر ذکر کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ “تم اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو، اللہ تعالیٰ سب سے زیادہ معاف کرنے والا ہے”۔ یہ بات ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ گناہ گار ہونے کے باوجود ہمیں کبھی اللہ کی رحمت سے ناامید نہیں ہونا چاہیے۔ اللہ کا کرم بے شمار ہے، اور اس کی معافی اور رحمت کی کوئی حد نہیں ہے۔
گناہ گار بندے کے لیے اللہ کا کرم اور رحمت دراصل اس کی توبہ اور سچے دل سے اللہ کی طرف رجوع کرنے میں پوشیدہ ہیں۔ انسان کو چاہیے کہ وہ اللہ کے ساتھ اپنے تعلق کو مضبوط کرے اور اپنی غلطیوں کو تسلیم کر کے اس سے معافی مانگے۔ اللہ کی رحمت اس وقت تک ہمارے لیے کھلی رہتی ہے جب تک ہم اس کے دروازے کو بند نہیں کرتے۔ جو شخص سچے دل سے توبہ کرتا ہے اور اپنی زندگی کو اللہ کی رضا کے مطابق ڈھالتا ہے، اللہ اسے ہدایت عطا فرماتا ہے اور اس کی زندگی میں سکون اور کامیابی لاتا ہے۔
اللہ کا کرم اور اس کا بندوں پر احسان اس بات کا متقاضی ہے کہ ہم اپنی زندگی میں اس کی رضا کو مقدم رکھیں۔ گناہ گار ہونے کے باوجود اللہ کی طرف رجوع کرنا اور اس کی رضا کی کوشش کرنا انسان کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ اللہ کے ہاں کوئی بندہ اتنا گناہ گار نہیں کہ اس کی معافی کا دروازہ بند ہو جائے، بشرطیکہ وہ سچے دل سے توبہ کرے۔
ہمیں اللہ کے کرم کا شکر گزار ہونا چاہیے اور اپنی زندگی میں اس کی رضا کو اپنا مقصد بنانا چاہیے۔ اللہ کی محبت اور رحمت سے ہی ہماری دنیا و آخرت سنور سکتی ہے۔