جوان کی وفات:زندگی کی ناپائیداری اور آخرت کی تیاری
محمد عرفات وانی
جوان کی موت نہ صرف خاندان کے لیے ایک سنگین صدمہ ہوتی ہے، بلکہ یہ پورے علاقے کو سوگوار کر دیتی ہے۔ جب کوئی شخص اپنے عروج پر ہوتا ہے اور اس کی زندگی میں بے شمار امیدیں اور خواب ہوتے ہیں، تو اس کا چلے جانا ایک ناقابلِ یقین دکھ کی بات ہے۔ ایسے شخص کی مسکراہٹ اور وجود کا گرم اثر اس کے خاندان اور دوستوں کی زندگیوں میں ایک گہرا خلا چھوڑ جاتا ہے، جو کبھی بھی پُر نہیں ہو سکتا۔ اس غم کی شدت کو وہی محسوس کر سکتے ہیں جو اس دکھ سے خود گزرے ہوں۔
یہ صرف ایک فرد کی موت نہیں ہوتی، بلکہ ایک امید، ایک روشنی، اور آنے والے کل کے خوابوں کا اختتام ہوتا ہے۔ اس کی عدم موجودگی ہمیں یہ یاد دلاتی ہے کہ زندگی کتنی ناپائدار اور غیر یقینی ہے۔ جب کسی علاقے میں ایسا غم آ جاتا ہے، تو لوگ ایک دوسرے کے دکھ میں شریک ہو کر تسلی دیتے ہیں، مگر ہر دل میں ایک ایسا دکھ رہ جاتا ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتا۔
موت کی حقیقت
موت ایک ایسی حقیقت ہے جس کا سامنا ہر انسان کو کرنا ہے۔ یہ زندگی کا وہ پہلو ہے جس سے انکار ممکن نہیں۔ موت کا وقت کسی کے لیے معین نہیں ہوتا، یہ کسی بھی وقت آ سکتی ہے۔ چاہے انسان جوان ہو یا بوڑھا، امیر ہو یا غریب، ایک نہ ایک دن موت کا سامنا ضرور ہوگا۔ ہم جو آج زندہ ہیں، کسی بھی لمحے موت کا شکار ہو سکتے ہیں۔ یہی وہ حقیقت ہے جو ہمیں اپنی زندگی کے مقصد کو سمجھنے اور بہتر بنانے کی ترغیب دیتی ہے۔
آخرت کی تیاری اور اللہ سے دعا
ہمیں اپنی زندگی میں آخرت کی تیاری کو مقدم رکھنا چاہیے۔ یہ بات ہمیں اپنے اعمال کا محاسبہ کرنے کی ضرورت کی طرف متوجہ کرتی ہے۔ ہمیں اپنے دنیاوی مفادات کے بجائے اللہ کی رضا اور آخرت کی فلاح کی کوشش کرنی چاہیے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے اپنی توبہ اور معافی کی درخواست کرتے ہیں تاکہ ہم اپنی زندگی کو بہتر بنا سکیں اور اس کی ہدایت کے مطابق چل سکیں۔
دعا اور مغفرت کی درخواست
اللہ سے دعا گو ہیں کہ وہ ہمارے عزیز بھائی، عادل احمد صوفی کی مغفرت فرمائے۔ ان کی روح کو سکون دے اور انہیں جنت میں بلند مقام عطا کرے۔ یہ دعا صرف عادل احمد صوفی کے لیے نہیں، بلکہ ہم اپنے تمام عزیزوں کے لیے بھی کرتے ہیں جو اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں۔ ہم اللہ سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہمارے تمام خاندان کے افراد کو معاف کرے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے۔
اللہ کی رضا اور توبہ
ہمیں اللہ سے اپنی توبہ قبول کرنے کی درخواست کرنی چاہیے اور اس سے اپنی غلطیوں کی معافی طلب کرنی چاہیے۔ ہم دعا گو ہیں کہ اللہ ہماری غلطیوں کو معاف کر دے اور ہمارے دلوں میں اپنی ہدایت کا نور بھر دے۔
اختتام: زندگی کی حقیقت
یہ دعائیں ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ موت ایک ایسی حقیقت ہے جس سے ہم بچ نہیں سکتے، لیکن اس کے باوجود ہمیں اپنی زندگی کو بہتر بنانے، اپنی اصلاح کرنے اور آخرت کی تیاری کرنے کا عہد کرنا چاہیے۔ ہمیں اپنی روزمرہ کی زندگی میں اللہ کی رضا کی کوشش کرنی چاہیے اور اس کی ہدایت کے مطابق زندگی گزارنی چاہیے، تاکہ جب بھی موت کا وقت آئے، ہم اس کے لیے تیار ہوں۔
جو لوگ عادل احمد صوفی کو جانتے تھے، ان کی زندگی میں ایک ایسا زخم بن جاتا ہے جو وقت کے ساتھ شاید مدھم ہو جائے، لیکن کبھی بھر نہیں پاتا۔ اللہ تعالیٰ ہمارے عزیز عادل احمد صوفی کی مغفرت فرما اور ان کے خاندان کو صبر جمیل عطا فرما۔ آمین۔