سیگریٹ اور نوجوان نسل: ایک تشویشناک رجحان
نوجوان نسل کسی بھی قوم کا قیمتی سرمایہ ہوتی ہے، لیکن آج کل سگریٹ نوشی جیسی خطرناک عادت اس سرمایہ کو تباہی کی جانب دھکیل رہی ہے۔ ایک وقت تھا جب سگریٹ نوشی کو بڑی عمر کے افراد کا شوق سمجھا جاتا تھا، لیکن اب یہ عادت نوجوانوں میں تیزی سے عام ہو رہی ہے۔ اس مسئلے کے پیچھے کئی عوامل کارفرما ہیں، جن پر توجہ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
کشش کا دھوکہ
سگریٹ نوشی کو اکثر ایک فیشن کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ فلموں، ڈراموں، اور اشتہارات میں اسے اسٹائل اور اعتماد کی علامت بنا کر دکھایا جاتا ہے، جس سے نوجوان متاثر ہو جاتے ہیں۔ کم عمری میں شوقیہ سگریٹ نوشی کا آغاز آہستہ آہستہ عادت میں تبدیل ہو جاتا ہے، اور نوجوان اس کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔
سماجی دباؤ اور دوستوں کی صحبت
نوجوانی کا دور جذباتی اور ذہنی ارتقاء کا وقت ہوتا ہے۔ اس عمر میں دوستوں کی صحبت کا گہرا اثر پڑتا ہے۔ اگر کسی کے دوست سگریٹ نوش ہوں، تو اکثر وہ بھی اس عادت کو اپنانے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ “کول” یا “اسمارٹ” دکھنے کی خواہش اکثر نوجوانوں کو سگریٹ نوشی کی طرف مائل کرتی ہے۔
ذہنی دباؤ اور مسائل
تعلیمی دباؤ، بے روزگاری، خاندانی مسائل، اور دیگر سماجی عوامل نوجوانوں کو ذہنی دباؤ میں مبتلا کر دیتے ہیں۔ بہت سے نوجوان سگریٹ کو ذہنی سکون حاصل کرنے کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ حالانکہ یہ سکون عارضی ہوتا ہے اور جسمانی و ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔
صحت پر خطرناک اثرات
سگریٹ نوشی کے نقصانات ہر کسی پر عیاں ہیں۔ نوجوانی کے دور میں یہ عادت جسمانی اور ذہنی صحت کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔ پھیپھڑوں کے کینسر، دل کی بیماریاں، اور دیگر مہلک امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، سگریٹ نوشی نوجوانوں کی جسمانی توانائی، جلد، اور مجموعی شخصیت کو بھی متاثر کرتی ہے۔
معیشت پر بوجھ
نوجوان اکثر اپنی محدود جیب خرچ کا ایک بڑا حصہ سگریٹ پر خرچ کرتے ہیں۔ یہ پیسہ جو تعلیم یا دیگر مثبت سرگرمیوں پر خرچ ہو سکتا تھا، سگریٹ نوشی کی نذر ہو جاتا ہے۔ یہ عادت نہ صرف انفرادی بلکہ قومی معیشت پر بھی اثر انداز ہوتی ہے، کیونکہ تمباکو سے متعلقہ بیماریوں کے علاج پر حکومت کا بڑا بجٹ خرچ ہوتا ہے۔
والدین اور معاشرتی ذمہ داری
والدین اور معاشرہ نوجوانوں کی تربیت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر والدین خود سگریٹ نوش ہوں تو بچوں پر اس کا منفی اثر پڑتا ہے۔ اسی طرح، اگر معاشرہ سگریٹ نوشی کے نقصانات سے لاعلم رہے یا اسے معمولی سمجھ کر نظر انداز کرے، تو نوجوانوں میں اس عادت کا پھیلاؤ مزید بڑھ سکتا ہے۔
حل اور اقدامات
سگریٹ نوشی کی روک تھام کے لیے شعور اجاگر کرنا ضروری ہے۔ اسکولوں، کالجوں، اور عوامی سطح پر آگاہی مہمات چلائی جائیں۔ حکومت کو سخت قوانین نافذ کرنے چاہییں، جن میں کم عمر افراد کو سگریٹ کی فروخت پر پابندی اور تمباکو کے اشتہارات پر مکمل پابندی شامل ہو۔ والدین اور اساتذہ کو چاہیے کہ وہ نوجوانوں کے ساتھ وقت گزاریں اور ان کے مسائل کو سمجھنے کی کوشش کریں۔
مذہبی اور اخلاقی پہلو
اسلام سمیت تمام مذاہب میں صحت کی حفاظت اور برائیوں سے اجتناب کا درس دیا گیا ہے۔ نوجوانوں کو مذہبی اور اخلاقی تعلیم دی جائے، تاکہ وہ سگریٹ نوشی جیسی عادات سے دور رہیں۔ اخلاقیات پر مبنی تربیت ان کے اندر خود اعتمادی پیدا کرے گی اور وہ دباؤ کے خلاف کھڑے ہو سکیں گے۔
نتیجہ
سگریٹ نوشی نوجوان نسل کے لیے ایک خطرناک چیلنج ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لیے حکومت، والدین، اساتذہ، اور خود نوجوانوں کو اپنی ذمہ داری سمجھنی ہوگی۔ اگر آج اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو کل ہماری نسلیں صحت، معیشت، اور اخلاقیات کے شدید بحران کا شکار ہو سکتی ہیں۔ نوجوانوں کو اس عادت سے بچانا صرف ان کی ذاتی نہیں، بلکہ قومی ترقی کا بھی ضامن ہے۔