مولانا جلال الدین رومیؒ: اسلامی روحانیت کے چراغ
احمد جنید
مولانا جلال الدین رومیؒ 13ویں صدی کے مشہور اسلامی صوفی، شاعر، اور عالم تھے، جن کا شمار اسلامی تاریخ کی عظیم ترین روحانی شخصیات میں ہوتا ہے۔ آپ کا تعلق خراسان (موجودہ افغانستان) کے علاقے بلخ سے تھا، لیکن آپ کی زندگی کا بڑا حصہ اناطولیہ (موجودہ ترکی) میں گزرا۔
ابتدائی زندگی
مولانا رومیؒ 1207ء میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد بہاءالدین ولد ایک مشہور عالم اور صوفی تھے، جنہوں نے رومی کی تعلیم و تربیت میں اہم کردار ادا کیا۔ مولانا رومی نے قرآن، حدیث، فقہ، اور تصوف کی تعلیم حاصل کی، اور اپنے وقت کے بڑے علما کے شاگرد رہے۔
مولانا رومی اور شمس تبریزی
رومیؒ کی زندگی کا اہم ترین موڑ اس وقت آیا جب ان کی ملاقات شمس تبریزیؒ سے ہوئی۔ شمسؒ ایک صاحبِ دل صوفی اور عالم تھے جنہوں نے رومی کی روحانی دنیا کو ایک نئی سمت دی۔ ان کے خیالات اور محبت نے مولانا رومی کو دنیوی علم سے ماورا کرکے روحانی شاعری کی طرف مائل کیا۔
مثنوی معنوی
مولانا رومیؒ کی مشہور کتاب مثنوی معنوی کو اسلامی تصوف کی اہم ترین کتب میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ کتاب فارسی زبان میں لکھی گئی اور اس میں رومیؒ نے عشق الٰہی، انسانیت، اور روحانی مسائل کو شاعری کی شکل میں بیان کیا ہے۔ ان کی شاعری آج بھی دنیا بھر میں مسلمانوں اور غیر مسلموں کے لیے رہنمائی کا ذریعہ ہے۔
میراث
مولانا رومیؒ 1273ء میں وفات پا گئے، لیکن ان کی تعلیمات اور شاعری آج بھی زندہ ہیں۔ ترکی کے شہر قونیہ میں ان کا مزار صدیوں سے زائرین کے لیے روحانی سکون کا مرکز بنا ہوا ہے۔
مولانا رومیؒ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ اسلام نہ صرف علم اور عمل کا دین ہے بلکہ محبت، انسانیت، اور روحانی خوبصورتی کا بھی پیغام دیتا ہے۔ ان کے اشعار ہمیں خدا کی محبت اور مخلوق سے شفقت کے عظیم سبق سکھاتے ہیں۔
ایک اقتباس:
“درد وہ چراغ ہے جو تمہیں روشنی کی طرف لے جاتا ہے۔”