وادی کشمیر میں اکثر سیاحتی مقامات بنیادی سہولیات سے محرام۔۔۔؟
kashmir and tourist places
از قلم۔۔اختر عباس
وادی کشمیر کو پوری دنیامیں قدرتی خوبصورتی کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے جسکی وجہ سے غیر ملکی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد وادی کشمیر کا رُخ کر کے اپنا وقت گذارنے کیلئے یہاں کے سیاحتی مقامات پر پہنچ جاتے ہیں دیکھا جائے ایسا آج ہی نہیں اس سے پہلے بھی ہوتا تھا اور سیاحوں کی بڑی تعداد میں وادی آمد کا یہ سلسلہ کم ہونے کے بجائے بڑھتا ہی گیا اور اسی وجہ سے وقت وقت کی سرکار نے بھی یہاں کے سیاحتی مقامات کو خوبصورت بنائے رکھنے کے لئے کئی سارے اقدامات بھی کئے اور کوشش کی کہ ان سیاحتی مقامات پر وہ تمام طرح کی سہولیات بہم رکھی جائے جس کی وجہ سے یہاں سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہی ہوتا رہے اسی طرح اگر ملک کے دوسرے حصوں کی بات کریں تو بڑی تعداد میں ہر سال غیر ریاستی لوگ بھی ان سیاحتی مقامات کی سیر کو پہنچ جاتے ہیں اور یہاں پر کچھ دن گذار کر چلے جاتے ہیں اگر چہ وادی کے ان سیاحتی مقامات پر سیاحوں کی آمد سے رونق بڑ جاتی ہے اور ایک پُر کشش منظر دیکھنے کو مل جاتا ہے تاہم یہ بھی سچ ہے کہ سیاحوں کی بڑی تعداد میں وادی آمد یہاں کے لوگوں کے لئے ایک روزگار کا ذریعہ بھی بن جاتا ہے اور یوں ایسے لوگوں کے گھروں کی آمدنی بھی بڑ جاتی ہے جو اس طرح کے سیاحتی مقامات پر کسی نہ کسی طرح اپنا روزگار کما لیتے ہیں ظاہر سی بات ہے لوگوں کے روزگار میں جہاں اضافہ ہوجائے وہ کام یا وہ جگہ اہم ہوجاتی ہے اور کوئی بھی شخص اُس مقاما کو ہلکے میں نہیں لیتا اور اسی وجہ سے کئی دہائیوں سے ان سیاحتی مقامات کو مزید خوبصورت بنائے رکھنے کیلئے کام بھی جاری ہے تاکہ ان کو کچھ اس طرح سے خوبصورت بنایا جائے کہ لوگوں کی زیادہ سے زیادہ آمد کو ممکن بنایا جاسکے ظاہر سی بات ہے اگر سرکار کو بھی اس بات کا احساس ہوجائے کہ وادی کے سیاحتی مقامات کو اگر بہتر سہولیات کے ساتھ خوبصورت بنایا جائے تو غیر ملکی اور غیر ریاستی سیاحوں کی ایک بڑی آمد کو یقینی بنایا جاسکتا ہے تو سرکار کیوں نہیں ایسے سیاحتی مقامات کو مزید سہولیات کے ساتھ خوبصورت بنائے رکھنے کی کوشش کرے گی دیکھا جائے تو ایسا ممکن ہوسکتا ہے کہ دنیا کے خوبصورت سے خوبصورت ترین سیاحتی مقامات میں وادی کشمیر کے سیاحتی مقامات کا شمار بھی ہوسکتا ہے اور اگر تھوڑی بہت بھی اس میں کوشش کی گئی تو اس حوالے سے نتیجے کچھ مختلف ہی ہونگے اور ایسا کرنے کی وجہ سے سرکار نہ صرف اپنا بلکہ پڑھے لکھے بے روزگار نوجوانوں کی مدد بھی کر سکتی ہے جو کہ ہمیشہ ہر ایک سرکار کے کاندھوں پر ایک بھوج جیسا ہی ہوتا ہے بہت ممکن ہے کہ ایسا کیا جاسکتا ہے اور وادی کشمیر کے تمام سیاحتی مقامات کو ایک ایسی پہچان مل سکتی ہے کہ دنیا کے ہر خطے سے سیاح ان مقامات کو دیکھنے کیلئے آسکتی ہے جو کہ ایک بہت ہی بڑی سرکار کی کامیابی سمجھی جاسکتی ہے ظاہر سی بات ہے اس طر ح کی خوبصورتی بنائے رکھنے کیلئے سرکار کو اپنی مشنری کو حرکت میں لانا پڑے گاتاکہ اُن رکاوٹوں کو جلد از جلد اور اولین فرست میں دور کیا جائے جو ابھی بھی اس راستے میں موجود ہیں ایسا بھی دیکھا گیا ہے کہ ہر ایک سرکار نے اپنی طرف سے پوری پوری کوشش کی کہ وادی کشمیر کے قدرتی سیاحتی مقامات کو خوبصورت ترین بنایا جائے جو کہ ہر ایک شخص کی مانگ بھی ہے تاہم آج تک بھی ایسی تمام سہولیات کو ان سیاحتی مقامات پر دستیاب نہیں رکھا گیا جن سہولیات کی سیاحتی مقامات پر ضرورت ہوتی ہے جبکہ وادی کشمیر میں صرف ایک یا دو سیاحتی مقامات ہی نہیں بلکہ دورجنوں یا اگر ایسا کہاجائے کہ وادی کشمیر کا چپہ چپہ سیاحتی مقامات میں شمار کیا جاتا ہے تو غلط نہیں ہوگا کیونکہ وادی کشمیر کی سرزمین کو اللہ تعالی نے اس قدر قدرتی سیاحتی مقامات سے مالا مال کر دیا ہے کہ ہرکوئی یہاں آکر اس بات کو قبول کرتا ہے کہ قدرت وادی کشمیر پر مہربان ہوا ہے اور اس زمین کو جہاں ذرخیز وہیں بے حد خوبصورت بنایا ہے اور ایسے میں صرف ہماری اور سرکار کی کوشش ہونی چائے کہ ہم ان سیاحتی مقامات کو خوبصورت بنائے رکھنے کے لئے کام کریں ایک طرف ہم ان سیاحتی مقامات کو از خود خوبصورت بنانے میں مدد دے سکتے ہیں دوسری جانب سرکار کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان تمام سیاحتی مقامات تک بہتر سے بہتر سڑک پہنچانے میں تیزی لائے اور جہاں پانی کی قلت ہو وہاں پانی کی سہولیات کو بہم رکھے اور جہاں جہاں موبائل فون سروس یا انٹرنیٹ دستیاب نہ ہو وہاں انٹرنیٹ کی سہولیات کو دستیاب رکھا جائے اور کسی بھی طور ان سیاحتی مقامات کو گندگی کے ڈھیر میں بدلنے کی کوشش نہ کی جائے کیونکہ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو بہت ممکن ہے کہ ہمارے اس قدر خوبصورت سیاحتی مقامات کی طرف کوئی نہیں دیکھے گا جو ہماری بدقسمتی کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہوگا اور اس بات کا بھی ہمیں اور ہماری سرکار کو احساس ہونا چائے کہ ہمارے سیاحتی مقامات ہمارے لئے روزگار کا ایک بہترین ذریعہ ہے جس کو قائم رکھنے کیلئے ہم سب کو کام کرنا ہوگا بصورت دیگر ہمارے اس قدر خوبصورت سیاحتی مقامات ہونے کے باوجود بھی ہمیں کچھ حاصل نہیں ہوگا جس کی طرف غور سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔۔۔۔۔۔