Blogs & Articles

والدین کی خدمت اور حسن سلوک: دینی و معاشرتی فریضہ

والدین کی خدمت اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرنا انسان کی سب سے بڑی مذہبی، اخلاقی اور معاشرتی ذمہ داری ہے۔ والدین اپنی زندگی کا بیشتر حصہ اپنے بچوں کی خوشیوں، کامیابیوں اور تربیت کے لیے وقف کرتے ہیں۔ ان کی محنت، محبت اور دعائیں بچوں کے لیے ایک عظیم سرمایہ ہوتی ہیں۔ والدین اپنے بچوں کی اچھی زندگی کے لیے ہر قسم کی قربانی دیتے ہیں، ان کی ہر ضرورت پوری کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اپنے خوابوں کو پس پشت ڈال کر بچوں کے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ لیکن آج کے دور میں، کچھ بچے اپنے والدین کے ان احسانات اور قربانیوں کا اعتراف کرنے سے گریز کرتے ہیں، اور بعض اوقات تو والدین کو ان کی خدمت کے بجائے انہیں اولڈ ہوم بھیج دیتے ہیں۔ یہ رویہ نہ صرف ایک غیر انسانی عمل ہے بلکہ اسلامی تعلیمات اور معاشرتی اقدار کے بھی خلاف ہے۔

والدین کی قربانیاں اور بچوں کی ذمہ داریاں

والدین کی قربانیوں کا سلسلہ بچے کی پیدائش سے ہی شروع ہوجاتا ہے۔ ماں اپنے بچے کو تکلیف سے نو مہینے پیٹ میں رکھتی ہے اور پھر اس کی پیدائش کے وقت شدید درد برداشت کرتی ہے۔ والدین دن رات محنت کرتے ہیں تاکہ ان کا بچہ دنیا کے ہر میدان میں کامیاب ہو۔ بچپن سے جوانی تک ان کی تمام ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اپنی خواہشات کی قربانی دیتے ہیں۔

اسلام نے والدین کے ساتھ حسن سلوک اور ان کی خدمت کرنے کی تاکید کی ہے۔ قرآن مجید اور احادیث میں والدین کے حقوق اور ان کے ساتھ حسن سلوک کی اہمیت کو واضح کیا گیا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ:

“اور ہم نے انسان کو اپنے والدین کے بارے میں حکم دیا، اس کی ماں نے اسے تکلیف سے حمل میں رکھا، اور اس کے دودھ چھڑانے میں بھی تکلیف اٹھائی” (الاحقاف: 15)

اس آیت میں والدین کی محنت اور تکالیف کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہے اور ان کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید کی گئی ہے۔ اسی طرح حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“جنت ماں کے قدموں کے نیچے ہے” (ابن ماجہ)
“اللہ کی رضا والدین کی رضا میں ہے” (ترمذی)

ان احادیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ والدین کی خدمت کرنا اور ان کے ساتھ حسن سلوک رکھنا صرف ایک اخلاقی فریضہ نہیں بلکہ یہ اللہ کی رضا اور جنت کے حصول کا ذریعہ ہے۔

بڑھاپے میں والدین کی ضروریات

بڑھاپے میں والدین کی ضروریات میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ جب والدین جوان ہوتے ہیں، تب وہ اپنے بچوں کے تمام مسائل حل کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ لیکن جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے، ان کی جسمانی اور ذہنی قوتیں کمزور ہوتی جاتی ہیں اور انہیں اپنے بچوں کی مدد اور سہارا کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ مگر بدقسمتی سے کچھ بچے اپنے والدین کی بڑھتی عمر کے ساتھ ان کی ضروریات کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور انہیں اولڈ ہوم بھیج دیتے ہیں، جو کہ ان کے لیے نہایت صدمے کا باعث ہوتا ہے۔ والدین کے لیے بڑھاپے میں اپنے بچوں سے دور رہنا ایک ایسی تکلیف دہ کیفیت ہوتی ہے جس کا اندازہ شاید کوئی اور نہیں لگا سکتا۔

دین اسلام میں والدین کی خدمت کی اہمیت

اسلام میں والدین کی خدمت اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بار بار والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اسلام میں والدین کے ساتھ حسن سلوک کو اتنی اہمیت دی گئی ہے کہ اسے اللہ تعالیٰ کی رضا کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔ والدین کی دعائیں انسان کی زندگی میں بہت اہمیت رکھتی ہیں اور ان کی دعا قبول ہوتی ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“جو شخص اپنے والدین کو تکلیف دیتا ہے، اس کی دعائیں قبول نہیں ہوتیں” (صحیح مسلم)

والدین کی خدمت: روحانی اور اخلاقی فرض

والدین کی خدمت کرنا اور ان کے ساتھ حسن سلوک رکھنا نہ صرف ایک روحانی فرض ہے بلکہ یہ انسانیت کا تقاضا بھی ہے۔ جو شخص اپنے والدین کی عزت نہیں کرتا اور انہیں تکلیف پہنچاتا ہے، وہ اللہ کی رضا سے محروم ہو جاتا ہے۔ والدین کی خدمت کرنے والا شخص دین و دنیا میں کامیاب ہوتا ہے اور اس کی زندگی خوشیوں سے بھرپور ہوتی ہے۔ والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے سے اللہ کی رضا حاصل ہوتی ہے اور اس کے نتیجے میں انسان کو نہ صرف دنیا میں بلکہ آخرت میں بھی کامیابی ملتی ہے۔

معاشرتی اقدار اور والدین کی عزت

والدین کی عزت کرنا صرف اسلامی تعلیمات کا حصہ نہیں بلکہ یہ معاشرتی اقدار کا بھی لازمی جزو ہے۔ ہر معاشرہ والدین کے احترام کو اہمیت دیتا ہے اور ان کی خدمت کو ایک قابل فخر عمل سمجھتا ہے۔ جو بچے اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرتے ہیں اور ان کی خدمت میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں کرتے، انہیں معاشرہ عزت اور احترام کی نظر سے دیکھتا ہے۔ ایسے افراد کو نہ صرف دینی لحاظ سے بلکہ دنیاوی لحاظ سے بھی کامیاب سمجھا جاتا ہے۔

نتیجہ

والدین کے ساتھ حسن سلوک رکھنا اور ان کی خدمت کرنا انسان کی دنیا و آخرت دونوں میں کامیابی کی ضمانت ہے۔ اگر ہم اپنے والدین کی عزت کریں اور ان کی خدمت کریں، تو نہ صرف ہم اللہ کی رضا حاصل کریں گے بلکہ ہماری زندگی میں سکون، برکت اور خوشیاں آئیں گی۔ والدین کی خدمت کا اجر دنیا اور آخرت میں ملتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے والدین کو وقت دیں، ان کی ضروریات کا خیال رکھیں اور انہیں عزت و احترام دیں۔ یہی عمل ہمیں ایک کامیاب انسان بناتا ہے اور ہمارے معاشرے کو مثبت رخ دیتا ہے۔

اسلامی تعلیمات اور معاشرتی اقدار کی روشنی میں ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ والدین کے ساتھ حسن سلوک نہ صرف ایک فرض ہے بلکہ یہ ہماری روحانی، اخلاقی اور معاشرتی کامیابی کا راز بھی ہے۔

valley Vision : online editor

Show More

Online Editor "Valley Vision"

Valley Vision News is your trusted source for authentic and unbiased news from the heart of Kashmir and beyond. We cover breaking news, culture, politics, and stories that matter, connecting local voices to global perspectives. Stay informed with us! "Empower your vision with truth, for every story has the power to change the world."

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button