Blogs & Articles

یوم دستور تقریبات۔دفعہ 370 کا باب کھلا کیوں ؟

جہاں زیب بٹ

اگرچہ ملک بھر میں آیین کی 75 ویں سالگرہ منایی گیی لیکن اس حوالے سے جموں کشمیر کا تذکرہ سیاسی تقاریر پر چھا یا رہا ۔پرایم منسٹر مودی نے سپریم کورٹ میں یوم دستور کی تقریب میں بولتے ہو یے جہاں آیین کے معماروں کی دور اندیشی کو سلام پیش کیا جنھوں نے آیین کی صورت میں محض ایک قانون کی کتاب نہیں چھوڑی بلکہ انھوں نے اسے ایک زندہ ،مسلسل بہتا ہو ا ندی بنایا وہیں انھوں نے جموں کشمیر کا خصوصی تذکرہ کیا جہاں آیین مکمل طور پر نافذ ہو چکا ہے اور پہلی بار یوم دستور منایا گیا۔
جموں کشمیر میں یوم دستور منا نے کا رواج زیادہ پر انا نہیں ہے ۔ملک کے باقی حصوں میں بھی اس کو اس طرح منانے کی پہلے کویی رسم نہیں تھی جس طرح آج اس کو ہر سطح پر منا یا جا تا ہے۔یوم دستور کا خیال بھی بھا جپا حکومت نے ہی اجاگر کیا اور اب یہ قومی دنوں میں شامل ہو گیا ۔جب سے جموں
کشمیر یوٹی بنا اس کو سرکاری طور بڑے اہتمام کے ساتھ پنچایتوں اور سکولوں سے لیکر سیکرٹریٹ اور راج بھون تک ہر جگہ منا یا جا تا ہے۔فرق صرف یہ ہے کہ اس بار جموں کشمیر میں منتخب سرکا ر ہے جو یو ٹی میں منعقد کیے گیے پہلے چناؤ کے نتیجے میں قایم
ہو گیی۔یہ الیکشن دفعہ 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد منعقد ہو یے ۔لہذا اس واقعہ کو کشمیر میں آیین کے مکمل نفاذ سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔
اس میں شبہ نہیں کہ گزشتہ پینتیس سال کے دوران کشمیر افراتفری کا شکا ر رہا اور بیچ بیچ میں جمہوری حکومتوں کا قیام عمل میں آنے کے باوجود امن وامان کی صورتحال ابتر رہی ،ہلاکتوں کا طوفان رکا اور نہ ہڑتالوں سے نجات مل سکی ۔لیکن علاحدگی پسندوں پر وسیع کریک ڈاؤن سے امن وقانون کی صورتحال میں غیر معمولی تبدیلی رونما ہو یی۔اس کے ساتھ ہی پارلیمنٹ کے ذریعے جموں کشمیر کی خصوصی پوزیشن ختم کی گیی ۔یہ بھا جپا کا دیرینہ خواب اور پارٹی ایجنڈا تھا جو آخر کار پایہ تکمیل کو پہنچا ۔
کچھ حلقوں کا دعویٰ ہے کہ مقامی سطح پر خصوصی پوزیشن کو ختم کر نے کی کاروایی قبول نہیں ہو یی جس کا ثبوت یہ ہے کہ این سی نے دفعہ 370 کے نام پر ووٹ مانگے اور عوامی منڈیٹ حاصل کیا پھر عبداللہ حکومت نے اسمبلی میں خصوصی پوزیشن کی مانگ پر مبنی قرارداد پاس کی اور 5 اگست 2019 کے فیصلے کو یکطرفہ قراردیا۔اس کا سیدھا مطلب یہ ہوا کہ دفعہ 370کا خاتمہ اور اس کی نا ممکن واپسی روز روشن جیسی حقیقت ہو نے کے باوجود مقامی سیاست میں اس کا اثر و نفوذ ختم ہو نے کے آثار نظر نہیں آتے۔وقت کا پہیہ تو چلتا رہے گا مگر یہ مدعا کہیں نہ کہیں عوام کی نفسیات سے جڑا رہے گا اور ان کا پیچھا کرتا رہے گا ۔ پرایم منسٹر مودی بار بار کہہ رہے ہیں کہ “ہم نے دفعہ 370 کو گہری قبر میں دفن کیا ہے ” مگر آثار بتارہے ہیں کہ مقامی سیاسی پہلوان مردہ لاش کی چھا تی کا دودھ پینے کی راہ نکالنے سے باز نہیں آییں گے اور یہ مدعا مقامی طور سیاسی کھیتی باڑ ی کا اہم جز بنا رہے گا۔
مقامی سے باہر وسیع قومی سیاسی میدان ہے جہاں دو اہم قومی جماعتیں بھا جپا اور کانگریس چھایی ہو یی ہیں ۔ان کے پاس دیگر مد عے ضرور ہیں مگر پارلیمنٹ الیکشن ہو یا ریاستی سطح کےانتخابات
،مہاراشٹر کی سیاسی لڑایی ہو یا جھار کھنڈ کا انتخابی معرکہ ،دفعہ 370 کہیں نہ کہیں ووٹ بینک سیاست کے کام آتا ہے۔یہ بھاجپا کےہاتھ میں ایک موثر ہتھیا ر ہے جس سے وہ کانگریس کی بولتی بند کر دیتی ہے۔ وہ جہاں جاتی ہے ون نیشن کی بات کرتی ہے اور دفعہ 370کے خاتمے کو آیین کے مکمل نفاذ اور ادغام کی تکمیل قرار دے کر دعویٰ کرتی ہے کہ کانگریس کے برعکس بھا جپا نے قومی یکجھتی اور سالمیت میں دیرینہ نقص کو ختم کیا اور دو نشان ،دو پردھان والی بات قصہ پارینہ ہوگیی۔ جموں کشمیر کے حالات ، آینی حثیت ، اختیارات اور سیاسی تبدیلیاں مقامی اور ملکی سیاست میں اجاگر کر نے کا رواج دیکھ کر یہی اخذ
ہو تا ہے کہ دفعہ 370کا باب کبھی بند نہیں ہو گا بلکہ یہ بدستور مقامی اور قومی سیاست میں گرم مصالحہ کا کام کر ے گا۔

Visit: Valley Vision News

Show More

Online Editor "Valley Vision"

Valley Vision News is your trusted source for authentic and unbiased news from the heart of Kashmir and beyond. We cover breaking news, culture, politics, and stories that matter, connecting local voices to global perspectives. Stay informed with us! "Empower your vision with truth, for every story has the power to change the world."

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button