نکاح: اخلاقی اور سماجی توازن کا ذریعہ
نکاح ایک مقدس رشتہ ہے جو انسان کی زندگی کو پاکیزگی، سکون، اور معاشرتی نظم و ضبط فراہم کرتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں نکاح کی ضرورت نہ صرف انفرادی زندگی کے لیے اہم ہے بلکہ اجتماعی فلاح کے لیے بھی ناگزیر ہے۔ یہ رشتہ صرف دو افراد کے درمیان عہد و پیمان نہیں، بلکہ دو خاندانوں کے درمیان محبت اور ہم آہنگی کا ذریعہ بھی ہے۔
آج کے دور میں معاشرتی مسائل میں اضافے کی ایک بڑی وجہ نکاح سے دوری یا اس میں تاخیر ہے۔ غیر شرعی تعلقات اور ان کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مسائل ہماری نئی نسل کو گمراہی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ نکاح نہ صرف حلال راستہ فراہم کرتا ہے بلکہ نوجوانوں کو اپنی زندگی میں مقصدیت اور ذمہ داری کا شعور دیتا ہے۔ اس کے ذریعے انسان اپنی زندگی کو اخلاقی اور روحانی اقدار کے ساتھ جوڑتا ہے۔
معاشرتی لحاظ سے دیکھا جائے تو نکاح سے خاندانی نظام مضبوط ہوتا ہے جو کسی بھی معاشرے کی بنیاد ہے۔ یہ بچوں کی تربیت اور ان کی شخصیت سازی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ نکاح کے ذریعے والدین اور بچوں کے درمیان محبت اور تعلق قائم ہوتا ہے، جو معاشرتی استحکام کا ضامن ہے۔
نکاح سے نہ صرف بے راہ روی کا خاتمہ ممکن ہے بلکہ یہ معاشرے میں اخلاقی اقدار کو فروغ دیتا ہے۔ جب ایک مرد اور عورت نکاح کے بندھن میں بندھتے ہیں، تو وہ نہ صرف ایک دوسرے کے حقوق کا تحفظ کرتے ہیں بلکہ اپنے اردگرد کے لوگوں کے لیے بھی ایک مثالی کردار پیش کرتے ہیں۔ یہ رشتہ عفت و حیا کے فروغ کا ذریعہ بنتا ہے، جو کسی بھی اسلامی معاشرے کا بنیادی اصول ہے۔
ہمارے معاشرے میں نکاح کو مشکل بنانے والی روایات اور رسومات نے بھی مسائل پیدا کیے ہیں۔ زیادہ اخراجات، جہیز کی لعنت، اور غیر ضروری تقاضے نوجوانوں کے لیے نکاح کو ناممکن بنا دیتے ہیں۔ ہمیں ان غیر ضروری رکاوٹوں کو ختم کر کے نکاح کو آسان بنانا ہوگا تاکہ معاشرتی مسائل میں کمی آ سکے اور ہر فرد پاکیزہ زندگی گزارنے کے قابل ہو۔
نکاح کے بغیر زندگی بے سکونی اور انتشار کا شکار ہو جاتی ہے۔ یہ انسان کی فطری ضروریات کو پورا کرنے کا واحد جائز ذریعہ ہے، جو اسے گناہ اور برائی سے بچاتا ہے۔ اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے نکاح کو نصف ایمان قرار دیا ہے، جو اس کی اہمیت اور افادیت کو ظاہر کرتا ہے۔ اگر ہم اپنے معاشرے کو ترقی یافتہ اور خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں تو نکاح کو فروغ دینا اور اسے آسان بنانا ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔