G-V3KLJXRJSW
Blogs & ArticlesYOUR GUIDE & INFORMATION

جموں کشمیر میں طبی شعبہ کے ڈھانچے کو مضبوط بنانے کی سخت ضرورت

از قلم۔۔میر مدثر

ہمارا ملک بھارت دنیا میں آبادی کے لحاظ دوسرے مقام پر ہے جسکی وجہ سے اسے دنیا کے بڑے ممالک میں شمار کیا جاتا ہے کیونکہ دنیا کو بھی اس بات کا اعتراف ہے کہ بھارت دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح ترقی کی منزلوں کی طرف گامزن ہے اگر چہ یہ بات سچ ہے اور ملک کی پہچان دنیا میں ایک کامیاب ملک کے طور بھی ہے تاہم کئی شعبہ جات ایسے ہیں جہاں ابھی بھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ جب ملک میں تمام شعبہ جات کامیابی کے ساتھ چل رہے ہوں تو عوام کو راحت ہی ملتی ہے اور یوں ملک ترقی کی راہوں پر گامزن بھی ہوتا ہے اگر آج جموں کشمیر میں طبی شعبہ کی بات کریں تو صاف نظر آرہا ہے کہ اس شعبہ پر جہاں سخت دباو ہے وہیں بہت زیادہ ذمہ داریاں بھی ہیں اور ایسے میںاس شعبہ کو کس قدر مضبوط بنانے کی ضرورت ہے اس کا اندازہ لگانا زیادہ مشکل بھی نہیں ہے اگر دیکھا جائے تو کوئی شہر قصبہ یا گاوں ایسا نہیں جہاں طبی محکمہ کی جانب سے کوئی نہ کوئی چھوٹی بلڈنگ نہ بنائی ہو اور جہاں لوگوں کو علاج کرنے کی کوشش نہ کی جارہی ہو جسکی وجہ سے ایسا محسوس بھی ہوتا ہے کہ جموں کشمیر کے ہر ایک علاقے میں لوگوں کے علاج کیلئے تمام طرح کی سہولیات دستیاب ہیں اور لوگوں کو کسی طرح کی پریشانی نہیں ہے دیکھا جائے تو بہت حد تک یہ سچ بھی دکھائی دے رہا ہے کیونکہ جس طرح سے محکمہ کی جانب سے ہر ایک جگہ عمارتیں تیار کی گئی ہیں جہاں دو چار ملازم بھی رکھے گئے ہیں جو وہاں لوگوں کو اپنی طرف سے علاج کرنے میں بھی مصروف دکھائی دے رہے ہیں لیکن جب حقیقت کی جانب نظر ڈالتے ہیں تو آخر میں شہر کے کسی بڑے ہسپتال کا رُخ ہی ایک بیمار کو کرنا پڑتا ہے کیونکہ جو محکمہ نے عمارتیں تعمیر کی ہوئی ہوتی ہیں وہاں دیواروں کے سیوا کچھ بھی نہیں ہوتا اور ایسی عمارتوں کو دیکھ کر ایک مریض کو خوف لگتا ہے کیونکہ اُسے صاف نظر آتا ہے کہ اُ سکے علاج کیلئے اس عمارت میں کچھ ہے ہی نہیں جسے ایک ہلتھ سینٹر کا نام دیا گیا ہے اور ایسی عمارتیں جموں کشمیر میں آپ کو جگہ جگہ دکھائی دیں گی جہاں لوگوں کو آرام کے بجائے تکلیف ہی ہوتی ہے کیونکہ جب کوئی بھی بیمار ہوجاتا ہے لوگ اُسے پہلے اسی نذدیکی ہلتھ سینٹر پر پہنچا دیتے ہیں جسکی وجہ سے وہاں موجود سٹاف کا امتحان بھی شروع ہوجاتا ہے جب مریض کو پتہ چلتا ہے کہ اس بڑی سی عمارت جسے طبی سینٹر نام دیا گیا ہے وہاں ٹیکا لگانے کے سیوا کوئی اور علاج نہیں ہوتا تب لوگوں کو یقین ہوجاتا ہے کہ ہمارے یہاں بنائی گئی عمارت ایک خالی ڈھانچہ ہے جہاں اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے ظاہر سی بات ہے کہ کسی بھی علاقے میں محکمہ کی جانب سے بنائی گئی ان عمارتوں کے بجائے اگر اُن ہی ہلتھ سینٹروں کو مضبوط کیا جاتا جو پہلے سے ہی موجود ہیں تو شاید عوام کو مشکلات اور مسائل سے بہت حد تک نجات مل سکتا تھا کیونکہ اس طرح کی خالی عمارتوں کو محکمہ کی جانب سے گنتی میں لایا جاسکتا ہے تاہم لوگوں کو راحت دینے کی حوالے سے اگر ان عمارتوں کی کارکردگی کی طرف دیکھیں تو وہ صفر کے برابرہے کیونکہ یہ عمارتیں خالی ہیں جہاں اس طرح کی کوئی سہولیت دستیاب نہیں جس سے عوام کو فاید ہ پہنچ سکتا تھا اور اگر یہی حال رہا تو صاف طور پر اس طرح کے عمل کو ایک فضول عمل کے طور دیکھا جائے گا کیونکہ جس عمارت کے ہونے سے یا نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا تو اس عمارت کی تعمیر پر روپیہ خرچ کرنا ایک فضول عمل ہے جس کو اگر روکا جائے تو غلط نہیں ہوگا سرکار کی کوشش ہونی چائے تھی کہ طبی شعبہ کو مضبوط بنانے کیلئے ایک حکمت عملی کے تحت کام کیا جائے جس سے عوام کو فایدہ ہوجائے کیونکہ اگر کہیں پر بھی کوئی عمارت بنائی جاتی ہے تو اُس پر لاکھوں کروڑوں کا خرچہ آتا ہے اور اگر پھر اس عمارت میں ایسا کوئی سامان نہ رکھا جائے جس سے لوگوں کی بیماری کی جانچ ہو یا اس قدر سٹاپ موجود نہ ہو جو لوگوں کا علاج کر پائے تو کیا فایدہ ان عمارتوں کا اگر سرکار سنجیدگی سے دیکھے تو جموں کشمیر کے شہر و دیہات اور قصبہ جات میں ایسی بے شمار عمارتوں کو خالی پایا جائے گا جہاں علاج کے نام پر سرکاری خزانہ سے روپیہ فضول میں خرث کئے جاتے ہیں اور جس مقصد کیلئے ان عمارتوں کو بنایا گیا ہے وہ مقصد ہی پورا نہیں ہوتا اور یوں لوگوں کو راحت کے بجائے مشکلات کا ہی سامنا کر نا پڑتا ہے جسکی طرف سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے ظاہر سی بات ہے اگر اس کے بجائے اُن ہی ہلتھ سینٹروں کو مضبوط بنایا جائے جو اچھے سے کام کر رہے ہیں اور جہاں لوگوں کو راحت مل رہی ہے تو کتنا اچھا ہوتا اگر اُن ہی ہسپتالوں میں ایسی مشنری لگائی جاتی جہاں بڑی تعداد میں مریض علاج کی غرض سے پہنچ جاتے ہیں اس کے بعد جب وہاں بھی کوئی بڑی مشنری موجود نہیں ہوتی تو پھر سے اُنہیں کسی اور بڑے ہسپتال جانے کی صلح دی جاتی ہے اور یوں ایسا کرتے کرتے مریض کو بڑے شہر ہی علاج کی خاطر جانا پڑتا ہے کتنا اچھا ہوتا اگر ہر ایک ضلع میں ایک بڑا ہسپتال قائم کیا جاتا جہاں ہر ایک سہولیت سے اُسے لیس کیا جاتا تو شاید لوگوں کو بھی راحت نصیب ہوتی جسکی طرف سرکار کو توجہ دینی چائے اور اگر اس طبی شعبہ کو مضبوط بنانا ہے تو پھر ہنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے اور ایک نئی سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہے بصورت دیگر یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہے گا اور عوام کو راحت کے بجائے مشکلات اور مسائل کا ہی سامنا کرنا پڑے گا جو کسی بھی طور ٹھیک نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔

Show More

Online Editor "Valley Vision"

Valley Vision News is your trusted source for authentic and unbiased news from the heart of Kashmir and beyond. We cover breaking news, culture, politics, and stories that matter, connecting local voices to global perspectives. Stay informed with us! "Empower your vision with truth, for every story has the power to change the world."

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button